پی ای سی ایچ ایس گرلز کالج کراچی اور سندھ کے دیگر گرلز کالجز میں نئے ایڈمیشن کے بعد گیارہویں جماعت کی تمام بچیوں نے نیا یونیفارم خرید لیا لیکن کلاس کے دوسرے ھی دن ٹیچرز نے بتایا کہ گورنمنٹ نے پورا یونیفارم کا کلر تبدیل کردیا ھے پہلی جنوری 2022 سے پورے سندھ کے کالجز میں یکساں یونیفارم ھو گا اور یہ حکمنامہ چور دروازے سے بذریعہ واٹس ایپ میسج پرنسپلز کو بھیجا گیا آخری خبریں آنے تک یونیفارم تبدیلی کا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں ھوا کو جب ٹیچرز نے بچوں کی حمایت میں نظر ثانی کی درخواست کی لیکن بے سود۔ کہا گیا کہ منسٹر صاحب کا سختی سے آڈر ھے کہ یکم جنوری سے کوئی بھی پرانا یونیفارم پہن کر نہیں آئے گا
ھونا یہ چاھیے تھا کہ اگر یونیفارم کی تبدیلی انتہائی ضروری تھی تو کم از کم 6 ماہ پیشتر یونیفارم کی تبدیلی کا باقاعدہ نوٹیفکیشن کیا جاتا تاکہ مارکیٹ میں نیا یونیفارم اسٹاک میں آ جاتے اب والدین نے تقریباً دو ہزار / بائيس سو روپے کا پرانا یونیفارم سیٹ لیا ھے اور اب یہ پورا سیٹ دوبارہ نیا لینا پڑے گا کیونکہ چالاکی سے کلرز ایسے تبدیل کئے گئے ہیں کہ پچھلی کوئی چیز قابل استعمال نہیں رھے۔
سوال یہ ھے کہ یہ خیال انہیں ایک ہفتے پہلے کیوں نہیں آیا اس میں بھی یونیفارم مافیا کو خوش کرنا مقصود ہے کیونکہ ان کا پرانا اسٹاک بھی بیچ کر ختم کرانا تھا اور پھر دوبارہ نیا بیچ کر مال کمانا تھا
منسٹر صاحب کے علم میں شاید یہ نہیں ھے کہ غریب کے بچے کالج کی پوری مدت ایک ھی یونیفارم میں گذار کر اپنی تعلیم مکمل کرتے ہیں والدین کا مطالبہ ھے کہ یونیفارم کی تبدیلی کو ایک سال کے لئے موخر کیا جائے
اسٹوڈینس پیرینٹس فیڈریشن